میں چپ کم رہا اور رویا زیادہ

میں چپ کم رہا اور رویا زیادہ (1914)
by پروین ام مشتاق
308340میں چپ کم رہا اور رویا زیادہ1914پروین ام مشتاق

میں چپ کم رہا اور رویا زیادہ
یقیناً زمیں کم ہے دریا زیادہ

شب وصل مرغ سحر یاد رکھنا
زباں کاٹ لوں گا جو رویا زیادہ

میں نازک مزاجی سے واقف ہوں قاصد
اسی وجہ خط میں نہ لکھا زیادہ

دو بوسے لئے اس نے دو گالیاں دیں
نہ لینا زیادہ نہ دینا زیادہ

وہ سیر چمن کے لئے آ رہا ہے
اکڑنا نہ شمشاد اتنا زیادہ

وہ اتنا ہی بنتا ہے حرص مجسم
خدا جس کو دیتا ہے جتنا زیادہ

عمل پر مجھے اعتماد اپنے کم ہے
خدا کے کرم پر بھروسہ زیادہ

جو آنکھیں ترے خاک در سے ہیں روشن
ملایا ہے شاید ممیرا زیادہ

مجھے الفت زلف جب سے ہے پرویںؔ
بتاتے ہیں وہ جوش سودا زیادہ


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%D9%85%DB%8C%DA%BA_%DA%86%D9%BE_%DA%A9%D9%85_%D8%B1%DB%81%D8%A7_%D8%A7%D9%88%D8%B1_%D8%B1%D9%88%DB%8C%D8%A7_%D8%B2%DB%8C%D8%A7%D8%AF%DB%81