میں کہا بولنا شب غیر سے تھا تم کو کیا
میں کہا بولنا شب غیر سے تھا تم کو کیا
مسکرا کہنے لگا شوق مرا تم کو کیا
جو کہا میں کہ برے طور نکالے تم نے
پھیر کر منہ کو لگا کہنے بھلا تم کو کیا
شکوہ اس بت کے جفا کا جو کیا میں تو کہا
تم تو دنیا میں ہو اک اہل وفا تم کو کیا
درد سر دشمنوں کے ان کے ہوا رات سو میں
جوں ہی گھبرا کے یہ پوچھا تو کہا تم کو کیا
تان کر منہ پہ دوپٹہ بہ دم سرد کہا
تم لگے پوچھنے کیوں حال مرا تم کو کیا
ہر گھڑی تم جو ملامت مجھے کرتے ہو ہوسؔ
آپ میں دام محبت میں پھنسا تم کو کیا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |