میں یار کا جلوا ہوں

میں یار کا جلوا ہوں
by بیدم وارثی
298828میں یار کا جلوا ہوںبیدم وارثی

میں یار کا جلوا ہوں
یا دیدۂ موسیٰ ہوں

قطرہ ہوں نہ دریا ہوں
بستی ہوں نہ صحرا ہوں

جینا مرا مرنا ہے
مرنے کو ترستا ہوں

اپنی ہی امیدوں کا
بگڑا ہوا نقشا ہوں

ارمانوں کا گہوارا
حسرت کا جنازا ہوں

اس عالم ہستی میں
یوں ہوں کہ میں گویا ہوں

زندہ ہوں مگر بیدمؔ
اک طرفہ تماشا ہوں


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.