مے سے روشن رہے ایاغ اپنا

مے سے روشن رہے ایاغ اپنا
by بخش ناسخ
315768مے سے روشن رہے ایاغ اپنابخش ناسخ

مے سے روشن رہے ایاغ اپنا
گل نہ ہو ساقیا چراغ اپنا

ہجر میں تر ہو کیا دماغ اپنا
خشک لب آپ ہے ایاغ اپنا

نکہت زلف جب سے آئی ہے
نہیں ملتا ہمیں دماغ اپنا

کس کی ہم جستجو میں نکلے تھے
نہیں پاتے کہیں سراغ اپنا

کیا ہے مذکور مرہم کافور
جب نمک سودا ہو نہ داغ اپنا

ہے شب ہجر وادئ وحشت
دیدۂ غول ہے چراغ اپنا

رات دن گل رخوں سے صحبت تھی
یاد آتا ہے خانہ باغ اپنا

سو رہا جو لپٹ کے وہ گل تر
دل ہوا آج باغ باغ اپنا

برگ گل صاف بن گیا پھاہا
کیا معطر ہوا دماغ اپنا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.