مے کشی صبح و شام کرتا ہوں
مے کشی صبح و شام کرتا ہوں
فاقہ مستی مدام کرتا ہوں
کوئی ناکام یوں رہے کب تک
میں بھی اب ایک کام کرتا ہوں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |