ناتوانی میں پلک کو بھی ہلایا نہ گیا

ناتوانی میں پلک کو بھی ہلایا نہ گیا
by زین العابدین خاں عارف

ناتوانی میں پلک کو بھی ہلایا نہ گیا
دیکھ کے ان کو اشارے سے بلایا نہ گیا

سخت تر سنگ سے بھی دل ہے انہوں کا شاید
نقش جس پر کسی عنوان بٹھایا نہ گیا

گلشن خلد میں ہر چند کہ دل بہلایا
کوچۂ یار مگر دل سے بھلایا نہ گیا

شکن زلف سے دل صاف نظر آتا ہے
اس اندھیرے میں تعجب ہے چھپایا نہ گیا

دیکھ کر کل وہ مرا حال پریشاں عارفؔ
ایسا گھبرائے کہ آنکھوں کو چرایا نہ گیا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse