ناصح کی شکایت وہی زخم جاں ہے
ناصح کی شکایت وہی زخم جاں ہے
ساقی و شراب ہی کا نوحہ خواں ہے
دیکھوں تو اسے یاد ہیں کیا کیا باتیں
اللہ رے ترا حافظہ کیا شیطاں ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |