نالاں نہیں کچھ ترے ستم پر

نالاں نہیں کچھ ترے ستم پر
by قربان علی سالک بیگ
316853نالاں نہیں کچھ ترے ستم پرقربان علی سالک بیگ

نالاں نہیں کچھ ترے ستم پر
ایسی ہی بنی ہے اپنے دم پر

ہر داغ پر ایک زخم آیا
قاتل کا یہ سکہ ہے درم پر

لو اہل جہاں نوید فرحت
مائل ہے دل اپنا اخذ غم پر

کیسی ہی صدا مہیب آ جائے
نالے کا گماں کریں وہ ہم پر

سالکؔ سے لیا ہے تم نے دل مفت
یاں اور بھی بیچتے ہیں کم پر


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.