نالۂ جان خستہ جاں عرش بریں پہ جائے کیوں
نالہ جان خستہ جاں عرش بریں پہ جائے کیوں
میرے لئے زمین پر صاحب عرش آئے کیوں
نور زمین و آسماں دیدۂ دل میں آئے کیوں
میرے سیاہ خانے میں کوئی دیا جلائے کیوں
زخم کو گھاؤ کیوں بناؤ درد کو اور کیوں بڑھاؤ
نسبت ہو کو توڑ کر کیجئے ہائے ہائے کیوں
بخشنے والا جب مرا عفو پہ ہے تلا ہوا
مجھ سا گناہ گار پھر جرم سے باز آئے کیوں
امجدؔ خستہ حال کی پوری ہو کیوں کر آرزو
دل ہی نہیں جب اس کے پاس مطلب دل بر آئے کیوں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |