Author:امجد حیدرآبادی
امجد حیدرآبادی (1888 - 1961) |
اردو شاعر |
تصانیف
editغزل
editرباعی
edit- یہ سنگ نشاں ہے منزل وحدت کا
- سرمایۂ علم و فضل کھویا میں نے
- سب کہتے ہیں مرکز بدی ہے دنیا
- مر مر کے لحد میں میں نے جا پائی ہے
- کچھ وقت سے ایک بیج شجر ہوتا ہے
- کم ظرف اگر دولت و زر پاتا ہے
- جو معنیٔ مضموں ہے وہی عنواں ہے
- جو کچھ مصیبتیں ہیں تجھ پر کم ہیں
- اس جسم کی کیچلی میں اک ناگ بھی ہے
- ہر ذرے پہ فضل کبریا ہوتا ہے
- ہر قطرے میں بحر معرفت مضمر ہے
- ہر محفل سے بہ حال خستہ نکلا
- ہے ان کی یہی خوشی کہ ہم غم میں رہیں
- گرمی میں غم لبادہ نازیبا ہے
- دنیا کے ہر ایک ذرے سے گھبراتا ہوں
- اصلیت اگر نہیں تو دھوکا ہی سہی
Some or all works by this author are now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |