نالے میں کبھی اثر نہ آیا
نالے میں کبھی اثر نہ آیا
اس نخل میں کچھ ثمر نہ آیا
اللہ ری میری بے قراری
چین ان کو بھی رات بھر نہ آیا
کہتا ہوں کہ آ ہی جائے گا صبر
یہ فکر بھی ہے اگر نہ آیا
غفلت کے پڑے ہوئے تھے پردے
وہ پاس رہا نظر نہ آیا
آنکھوں سے ہوا جو کوئی اوجھل
بیخودؔ مجھے کچھ نظر نہ آیا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |