نامی ہوئے بے نشان ہونے کے لیے

نامی ہوئے بے نشان ہونے کے لیے
by رشید لکھنوی

نامی ہوئے بے نشان ہونے کے لیے
افسانہ ہوئے بیان ہونے کے لیے
کی موت قبول خواہش جنت میں
ہم پیر ہوئے جوان ہونے کے لیے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse