ناوک کہیں سناں کہیں تلوار کیا کہیں
ناوک کہیں سناں کہیں تلوار کیا کہیں
تو ہی بتا تجھے نگۂ یار کیا کہیں
شکوہ نہ دام کا ہے نہ صیاد کا گلہ
ہم آپ ہو گئے ہیں گرفتار کیا کہیں
اظہار حال زار کا ایسوں سے فائدہ
آزار دل کا تجھ سے دل آزار کیا کہیں
کرتے ہیں واعظ آپ مذمت شراب کی
کہتے ہیں کیا جناب کو مے خوار کیا کہیں
ایسوں سے ترک مے کا مبارکؔ سوال کیا
توبہ کی تجھ سے رند قدح خوار کیا کہیں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |