نزول وحی
قدم چالیسویں منزل میں اس یوسف نے جب رکھا
تو پہنچا کاروان وحی آواز جرس ہو کر
کہ دل تو جاگ اٹھا آنکھوں میں غفلت نیند کی چھائی
ہوا سینہ میں اس سے موجزن اک لجّہ عرفاں
کہ تاب اس جزر و مد کی فطرت انساں نہیں لائی
بڑھا جوش اس کا بڑھ کر ساحل افلاک تک پہونچا
اٹھی موج اس سے اٹھ کر عرش کی زنجیر کھڑکائی
جھروکا عرش کا روح القدس نے کھول کر دیکھا
تو نکلا مدتوں کا ربط برسوں کی شناسائی
ہوئیں جاری زباں پر آیتیں وہ نور کی جس پر
فدا ہو لحن داؤدی و انفاس مسیحائی
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |