نسبت وہی ماہ آسماں سے
نسبت وہی ماہ آسماں سے
لائیں تشبیہ رخ کہاں سے
مسی کی صفت بیاں نہ ہوگی
سوسن بھی کہے جو سو زباں سے
تشبیہ جو مانگ کی نہ ہاتھ آئے
لاؤں میں مانگ کہکشاں سے
سودا ہے جو بلبلوں کو گل کا
تنکے چن لائیں آشیاں سے
یہ حارج شب وہ مانع روز
درباں سے لڑوں کہ پاسباں سے
جیتیں گے نہ ہم سے بازیٔ عشق
اغیار کے پٹ پڑیں گے پانسے
ہے قدر سخن سخیؔ کو حاصل
یاں کے ہر پیر اور جواں سے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |