نظارہ جو ہوتا ہے لب بام تمہارا
نظارہ جو ہوتا ہے لب بام تمہارا
دنیا میں اچھلتا ہے بہت نام تمہارا
درباں ہے نہ ہے غیر بد انجام تمہارا
کام آئے گا آخر یہی ناکام تمہارا
دشنام سنو دے کے دل اے حسن پرستوں
یہ کام تمہارا ہے وہ انعام تمہارا
آغاز محبت ہے ہو خوش حضرت دل کیا
اچھا نظر آتا نہیں انجام تمہارا
احسنؔ کی طبیعت سے ابھی تم نہیں واقف
ہے دل سے دعا گو سحر و شام تمہارا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |