نظر کر تیز ہے تقدیر مٹی کی کہ پتھر کی

نظر کر تیز ہے تقدیر مٹی کی کہ پتھر کی
by رشید لکھنوی
317348نظر کر تیز ہے تقدیر مٹی کی کہ پتھر کیرشید لکھنوی

نظر کر تیز ہے تقدیر مٹی کی کہ پتھر کی
بتوں کو دیکھ ہیں تصویر مٹی کی کہ پتھر کی

کیا تو نے بتوں کو سجدہ آدم کو فرشتوں نے
برہمن ہے سوا توقیر مٹی کی کہ پتھر کی

میں پتلا سخت جانی کا ہوں یا گرد کدورت کا
نہیں معلوم ہوں تصویر مٹی کی کہ پتھر کی

غموں پر خاک ڈالوں میں کہ روکوں جوش وحشت کو
تردد ہے کروں تدبیر مٹی کی کہ پتھر کی


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.