ننھی پجارن
اک ننھی منی سی پجارن
پتلی بانہیں پتلی گردن
بھور بھئے مندر آئی ہے
آئی نہیں ہے ماں لائی ہے
وقت سے پہلے جاگ اٹھی ہے
نیند ابھی آنکھوں میں بھری ہے
ٹھوڑی تک لٹ آئی ہوئی ہے
یوں ہی سی لہرائی ہوئی ہے
آنکھوں میں تاروں کی چمک ہے
مکھڑے پہ چاندی کی جھلک ہے
کیسی سندر ہے کیا کہیے
ننھی سی اک سیتا کہیے
دھوپ چڑھے تارا چمکا ہے
پتھر پر اک پھول کھلا ہے
چاند کا ٹکڑا پھول کی ڈالی
کمسن سیدھی بھولی بھالی
ہاتھ میں پیتل کی تھالی ہے
کان میں چاندی کی بالی ہے
دل میں لیکن دھیان نہیں ہے
پوجا کا کچھ گیان نہیں ہے
کیسی بھولی چھت دیکھ رہی ہے
ماں بڑھ کر چٹکی لیتی ہے
چپکے چپکے ہنس دیتی ہے
ہنسنا رونا اس کا مذہب
اس کو پوجا سے کیا مطلب
خود تو آئی ہے مندر میں
من اس کا ہے گڑیا گھر میں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |