نور مہ کو شب تہ ابر تنک کیا لاف تھا

نور مہ کو شب تہ ابر تنک کیا لاف تھا
by ممنونؔ نظام الدین

نور مہ کو شب تہ ابر تنک کیا لاف تھا
بال اس مکھڑے سے اٹھ جاتے تو مطلع صاف تھا

صافی دلغزند کی کیا تھی دم بوس و کنار
بوسہ کو مشکل ٹھہرنا سینہ سے تا ناف تھا

اک نگہ کا دور سے بھی آج کل محروم ہے
دل کہ تیرا مدتوں خوکردۂ الطاف تھا

ہو در مے خانہ پر بے دخت رز بیٹھے ہوئے
حضرت ممنوںؔ یہی کیا شیوۂ اشراف تھا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse