نگاہ لطف مت اٹھ خوگر آلام رہنے دے

نگاہ لطف مت اٹھ خوگر آلام رہنے دے
by مجاز لکھنوی

نگاہ لطف مت اٹھ خوگر آلام رہنے دے
ہمیں ناکام رہنا ہے ہمیں ناکام رہنے دے

کسی معصوم پر بیداد کا الزام کیا معنی
یہ وحشت خیز باتیں عشق بد انجام رہنے دے

ابھی رہنے دے دل میں شوق شوریدہ کے ہنگامے
ابھی سر میں محبت کا جنون خام رہنے دے

ابھی رہنے دے کچھ دن لطف نغمہ مستیٔ صہبا
ابھی یہ ساز رہنے دے ابھی یہ جام رہنے دے

کہاں تک حسن بھی آخر کرے پاس روا داری
اگر یہ عشق خود ہی فرق خاص و عام رہنے دے

بہ ایں رندی مجازؔ اک شاعر مزدور و دہقاں ہے
اگر شہروں میں وہ بد نام ہے بد نام رہنے دے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse