نگاہ لطف مت اٹھ خوگر آلام رہنے دے

نگاہ لطف مت اٹھ خوگر آلام رہنے دے
by مجاز لکھنوی
304571نگاہ لطف مت اٹھ خوگر آلام رہنے دےمجاز لکھنوی

نگاہ لطف مت اٹھ خوگر آلام رہنے دے
ہمیں ناکام رہنا ہے ہمیں ناکام رہنے دے

کسی معصوم پر بیداد کا الزام کیا معنی
یہ وحشت خیز باتیں عشق بد انجام رہنے دے

ابھی رہنے دے دل میں شوق شوریدہ کے ہنگامے
ابھی سر میں محبت کا جنون خام رہنے دے

ابھی رہنے دے کچھ دن لطف نغمہ مستیٔ صہبا
ابھی یہ ساز رہنے دے ابھی یہ جام رہنے دے

کہاں تک حسن بھی آخر کرے پاس روا داری
اگر یہ عشق خود ہی فرق خاص و عام رہنے دے

بہ ایں رندی مجازؔ اک شاعر مزدور و دہقاں ہے
اگر شہروں میں وہ بد نام ہے بد نام رہنے دے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.