نہیں ممکن لب عاشق سے حرف مدعا نکلے

نہیں ممکن لب عاشق سے حرف مدعا نکلے
by وحشت کلکتوی
318888نہیں ممکن لب عاشق سے حرف مدعا نکلےوحشت کلکتوی

نہیں ممکن لب عاشق سے حرف مدعا نکلے
جسے تم نے کیا خاموش اس سے کیا صدا نکلے

قیامت اک بپا ہے سینۂ مجروح الفت میں
نہ تیر دلنشیں نکلے نہ جان مبتلا نکلے

تمہارے خوگر بیداد کو کیا لطف کی حاجت
وفا ایسی نہ کرنا تم جو آخر کو جفا نکلے

گماں تھا کام دل اغیار تم سے پاتے ہیں لیکن
ہماری طرح وہ بھی کشتۂ تیغ جفا نکلے

زبردستی غزل کہنے پہ تم آمادہ ہو وحشتؔ
طبیعت جب نہ ہو حاضر تو پھر مضمون کیا نکلے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.