نہیں منظور تپ ہجر کا رسوا ہونا

نہیں منظور تپ ہجر کا رسوا ہونا
by فانی بدایونی
299782نہیں منظور تپ ہجر کا رسوا ہونافانی بدایونی

نہیں منظور تپ ہجر کا رسوا ہونا
تیرے بیمار کا اچھا نہیں اچھا ہونا

ناصحا وسعت کاشانہ جنوں خیز نہیں
ورنہ کیا فرض ہے آوارۂ صحرا ہونا

بس اب اے ضبط زیادہ مجھے محجوب نہ کر
ہے مری آنکھ کی تقدیر میں دریا ہونا

کس سے کھلتے ہیں تری زلف گرہ گیر کے بل
کوئی آسان ہے یہ عقدۂ دل وا ہونا

نگۂ ناز کو آساں دم خنجر بننا
لب جاں بخش کو دشوار مسیحا ہونا

ہائے باتوں میں تری لغزش مستانۂ ناز
ہائے آنکھوں میں تری نشۂ صہبا ہونا

ہمہ تن داغ غم عشق بتاں ہوں فانیؔ
دل سے بھاتا ہے مجھے نقش سویدا ہونا


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.