نہ ان کا ذہن صاف ہے نہ میرا قلب صاف ہے

نہ ان کا ذہن صاف ہے نہ میرا قلب صاف ہے
by مجاز لکھنوی
304584نہ ان کا ذہن صاف ہے نہ میرا قلب صاف ہےمجاز لکھنوی

نہ ان کا ذہن صاف ہے نہ میرا قلب صاف ہے
تو کیوں دلوں میں جا گزیں وہ بنت صد عفاف ہے
مجازؔ آہ کیا کرے وہ دوست بھی حریف بھی
فلک تو اب بھی نرم ہے زمین ہی خلاف ہے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.