نہ اے دل صورت شیخ حرم دیوانہ بن جانا

نہ اے دل صورت شیخ حرم دیوانہ بن جانا
by پنڈت جگموہن ناتھ رینا شوق

نہ اے دل صورت شیخ حرم دیوانہ بن جانا
کہیں آنا نہ جانا زائر بت خانہ بن جانا

تمہاری دیدۂ مخمور کو یہ خوب آتا ہے
کبھی شیشہ کبھی ساغر کبھی پیمانہ بن جانا

عجب عالم ہے مدہوشوں کا تیری جوش مستی میں
کبھی دیوانہ بن جانا کبھی مستانہ بن جانا

دل سوزاں دکھانا جلوہ حسن و عشق دونوں کا
کہیں شمع شبستاں اور کہیں پروانہ بن جانا

یہ تھی تلقین ساقی وقت رخصت اپنی مستوں کو
کہیں دیوانہ بن جانا کہیں فرزانہ بن جانا

اسی میں کچھ مفر اپنا نظر آیا حسینوں کو
کہ جا کر دیر میں چپکے بت بت خانہ بن جانا

کرشمے ہیں یہ سارے جلوۂ حسن حقیقی کے
کہیں عاشق کہیں انداز معشوقانہ بن جانا

نوائے راز ساز عشق بے خود کیوں نہ کر ڈالے
کہ ہر پردے سے آتی ہے صدا دیوانہ بن جانا

یہی عبرت سرائے دہر کا ہر روز نقشہ ہے
کہیں کاشانہ ہو جانا کہیں ویرانہ بن جانا

خبر کس کو تھی یوں عالم میں رسوائی مری ہوگی
کہ عنوان محبت کو بھی تھا افسانہ نہ بن جانا

یہ عالم بیخودی عشق کا اے شوقؔ کیا کہئے
تصور میں کسی کے آپ سے بیگانہ بن جانا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse