نہ بلبل میں نہ پروانے میں دیکھا
نہ بلبل میں نہ پروانے میں دیکھا
جو سودا اپنے دیوانے میں دیکھا
برابر اوس کی زلفوں کے سیہ بخت
میں اپنے بخت کو شانے میں دیکھا
کسی ہندو مسلماں نے خدا کو
نہ کعبے میں نہ بت خانے میں دیکھا
نہ کوہستاں میں دیکھا کوہ کن نے
نہ کچھ مجنوں نے ویرانے میں دیکھا
نہ اسکندر نے دیکھا آئینہ میں
نہ جم نے اپنے پیمانے میں دیکھا
پر اس کی کنہ کو کوئی نہ پہنچا
جسے دیکھا سو افسانے میں دیکھا
فقیروں سے سنا ہے ہم نے حاتمؔ
مزا جینے کا مر جانے میں دیکھا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |