نہ بہتے اشک تو تاثیر میں سوا ہوتے
نہ بہتے اشک تو تاثیر میں سوا ہوتے
صدف میں رہتے یہ موتی تو بے بہا ہوتے
مجھ ایسے رند سے رکھتے ضرور ہی الفت
جناب شیخ اگر عاشق خدا ہوتے
گناہ گاروں نے دیکھا جمال رحمت کو
کہاں نصیب یہ ہوتا جو بے خطا ہوتے
جناب حضرت ناصح کا واہ کیا کہنا
جو ایک بات نہ ہوتی تو اولیا ہوتے
مذاق عشق نہیں شیخ میں یہ ہے افسوس
یہ چاشنی بھی جو ہوتی تو کیا سے کیا ہوتے
محل شکر ہیں اکبرؔ یہ درفشاں نظمیں
ہر اک زباں کو یہ موتی نہیں عطا ہوتے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |