نہ تن میں استخوان نے رگ رہی ہے

نہ تن میں استخوان نے رگ رہی ہے
by شیخ ظہور الدین حاتم
299211نہ تن میں استخوان نے رگ رہی ہےشیخ ظہور الدین حاتم

نہ تن میں استخوان نے رگ رہی ہے
لبوں پر کیونکہ جان اب لگ رہی ہے

ہمیں پوچھو تو ہستی سے عدم تک
مسافت کیا ہے ہاں یک ڈگ رہی ہے

تمہاری یاد میں اے شعلہ خوباں
زبان شمع پر لو لگ رہی ہے

ہمیں یک عمر سے کوچے میں اس کے
تلاش پائے بوس سگ رہی ہے

نہ جا اس کی طرف تو آج حاتمؔ
وہاں شمشیر ابرو بگ رہی ہے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.