نہ تو اپنے گھر میں قرار ہے نہ تری گلی میں قیام ہے

نہ تو اپنے گھر میں قرار ہے نہ تری گلی میں قیام ہے
by بیدم وارثی
298819نہ تو اپنے گھر میں قرار ہے نہ تری گلی میں قیام ہےبیدم وارثی

نہ تو اپنے گھر میں قرار ہے نہ تری گلی میں قیام ہے
تری زلف و رخ کا فریفتہ کہیں صبح ہے کہیں شام ہے

ترے اک نہ ہونے سے ساقیا نہ وہ مے نہ شیشہ و جام ہے
نہ وہ صبح اب مری صبح ہے نہ وہ شام اب مری شام ہے

نہ تو چکھنا جس کا عذاب ہے نہ تو پینا جس کا حرام ہے
سر بزم ساقی نے دی وہ مے کہ سرور جس کا مدام ہے

میں دعائیں دوں تو وہ گالیاں کریں بات بات پر بھبتیاں
یہ عجیب طور و طریق ہیں یہ عجیب طرز کلام ہے

وہ ستم سے باز نہ آئیں گے یوں ہی ظلم کرتے ہی جائیں گے
انہیں کیا مرے کہ جئے کوئی انہیں اپنے کام سے کام ہے

مرا دل دہلنے لگا ابھی دو گھڑی تو دور ہے ہم نشیں
خبر وصال نہیں سنی یہ مری قضا کا پیام ہے

بچے کس طرح سے مریض غم نہ تم آ سکو نہ بلا سکو
یہی حالتیں ہیں تو دیکھنا کوئی دم میں قصہ تمام ہے

پسے دل ہزاروں تڑپ گئے جو سسک رہے تھے وہ مر گئے
اٹھے فتنے حشر بپا ہوا یہ عجیب طرز خرام ہے

عجب عاشقوں کی نماز ہے نیا بیدمؔ ان کا نیاز ہے
کہ قیام ہے نہ قعود ہے نہ تو سجدہ ہے نہ سلام ہے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.