نہ رہا ذوق رنگ و بو مجھ کو
نہ رہا ذوق رنگ و بو مجھ کو
اب نہ چھیڑ اے بہار تو مجھ کو
اب اگر ہیں کہیں تو دیں آواز
کیوں پھراتے ہیں کو بہ کو مجھ کو
اب کسی اور کی تلاش نہیں
ہے خود اپنی ہی جستجو مجھ کو
نہ رہا کوئی تار دامن میں
اب نہیں حاجت رفو مجھ کو
ہائے اس وقت حال دل پوچھا
جب نہ تھی تاب گفتگو مجھ کو
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |