نہ سنو میرے نالے ہیں درد بھرے دار و اثرے آہ سحرے
نہ سنو میرے نالے ہیں درد بھرے دار و اثرے آہ سحرے
تمہیں کیا جو کوئی مرتا ہے مرے اے دشمن جاں بیداد گرے
تری سرمگیں آنکھوں کے صدقے انہیں چھیڑ نہ پنجۂ مژگاں سے
ابھی زخم جگر ہیں تمام ہرے اے محو تغافل بے خبرے
لیا عشق میں جوگ بھکاری بنے ترے نقش قدم کے پجاری بنے
کبھی سجدے کئے کبھی گرد پھرے بت سیم برے زریں کمرے
جو تو نے ہزاروں وعدے کئے لیکن وہ کبھی ایفا نہ ہوئے
دل ہی ہیں رہے ارمان مرے اے وعدہ شکن بت حیلہ گرے
بیدمؔ کہیں کیا کس طرح رہے مر مر کے جیے جی جی کے مرے
در منزل عشقش دربدرے مجنون شوریدہ سرے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |