نہ قطرہ کم ہے نہ کافی تمام مے خانہ
نہ قطرہ کم ہے نہ کافی تمام مے خانہ
جو ظرف جس کا ہے اس کا وہی ہے پیمانہ
اثر ہے سب پہ مئے عشق کا جداگانہ
کسی کو نشہ نہیں ہے کوئی ہے دیوانہ
تجلیوں میں ہو تقسیم خاک دل کیوں کر
ہزار شمع فروزاں اور ایک پروانہ
بیان زخم جگر پر وہ مسکراتے ہیں
ہنسی ہنسی میں بدلتے ہیں رنگ افسانہ
کسی کے زخم سے ملتا نہیں کسی کا زخم
تری نظر کے ہیں رخ کس قدر جداگانہ
ہر ایک ذرہ شرابی ہر ایک قطرہ شرابی
تمام عالم امکاں ہے ایک مے خانہ
جہاں نما تو ہے ساقی نما نہیں ناطقؔ
بدل کے لے گیا جمشید میرا پیمانہ
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |