نہ لائے تاب دید اوسان والے
نہ لائے تاب دید اوسان والے
ترے جلوے بھی ہیں کیا شان والے
ہزاروں مے کدے سر پر لیے ہیں
یہ بادل ہیں بڑے سامان والے
میں ان سے اپنے ارماں کہہ رہا ہوں
وہ کہتے ہیں بڑے ارمان والے
تری کافر ادا نے کس کو چھوڑا
کہیں ایمان سے ایمان والے
حسینوں سے مبارکؔ دب کے ملنا
کہ ہیں وہ آن والے شان والے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |