نہ پوچھ خواب زلیخا نے کیا خیال لیا

نہ پوچھ خواب زلیخا نے کیا خیال لیا
by میر تقی میر

نہ پوچھ خواب زلیخا نے کیا خیال لیا
کہ کارواں کا کنعاں کے جی نکال لیا

رہ طلب میں گرے ہوتے سر کے بل ہم بھی
شکستہ پائی نے اپنی ہمیں سنبھال لیا

رہوں ہوں برسوں سے ہم دوش پر کبھو ان نے
گلے میں ہاتھ مرا پیار سے نہ ڈال لیا

بتاں کی میرؔ ستم وہ نگاہ ہے جس نے
خدا کے واسطے بھی خلق کا وبال لیا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse