نہ پیارے اوپر اوپر مال ہر صبح مسا چکھو
نہ پیارے اوپر اوپر مال ہر صبح مسا چکھو
ہمارے پاس بھی اک رات تو سو کر مزا چکھو
ملا دو دل کو اپنے دل سے میرے ایک ہو جاؤ
بدن کو وصل کر دو لذت مہر و وفا چکھو
کباب لخت دل میرے نمک سود محبت ہیں
تمہارے واسطے لایا ہوں سینے پر ذرا چکھو
رکھو نوک زباں پر بھر کے انگلی خون سے میرے
یہ میٹھا ہے کہ کڑوا ٹک تو اس کا ذائقہ چکھو
سحر خورشید لاوے گر تمہارے سامنے گردہ
سمجھ کر مصحفیؔ تم اس کو اپنا ناشتہ چکھو
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |