نہ چھٹا ہاتھ سے یک لحظہ گریباں میرا
نہ چھٹا ہاتھ سے یک لحظہ گریباں میرا
چشم تر ہی پہ رہا گوشۂ داماں میرا
جس طرف گزرے کرے روئے زمیں کو گل زار
سیر گلشن سے پھرے جب گل خنداں میرا
کھیلیں آپس میں پری چہرہ جہاں زلفیں کھول
کون پوچھے ہے وہاں حال پریشاں میرا
بخت ہیں شور یہ اپنے ہی کہ وہ نوشیں لب
اوروں کا چشمۂ حیواں ہے نمکداں میرا
اوروں کی آنکھوں کو دیکھوں ہوں میں دیدار نصیب
بنا رونے کو یہی دیدۂ گریاں میرا
دور اس لب سے جو گزرے ہے دل پر خوں پر
جانے میرا ہی جگر اور یہ دنداں میرا
بے اجل مرتا رہا عشق میں اس کے عمر بھر
کہوں کس منہ پہ میں حسرتؔ وہ ہے جاناں میرا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |