نہ کھلے عقد ہائے ناز و نیاز

نہ کھلے عقد ہائے ناز و نیاز
by اصغر گونڈوی
298076نہ کھلے عقد ہائے ناز و نیازاصغر گونڈوی

نہ کھلے عقد ہائے ناز و نیاز
حسن بھی راز اور عشق بھی راز

راز کی جستجو میں مرتا ہوں
اور میں خود ہوں ایک پردۂ راز

بال و پر میں مگر کہاں پائیں
بوئے گل یعنی ہمت پرواز

ساز دل کیا ہوا وہ ٹوٹا سا
ساری ہستی ہے گوش بر آواز

لذت سجدۂ ہائے شوق نہ پوچھ
ہائے وہ اتصال ناز و نیاز

دیکھ رعنائی حقیقت کو
عشق نے بھر دیا ہے رنگ مجاز

ساز ہستی کا جائزہ کیسا
تار کیا دیکھ تار کی آواز


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.