نہ کہہ حق میں بزرگوں کی کڑی بات
نہ کہہ حق میں بزرگوں کی کڑی بات
کہیں گے لوگ چھوٹا منہ بڑی بات
کہے اک بات پھولے سو شگوفے
شریروں نے بنائی پھلجھڑی بات
متانت ہے بہت کم بولتی میں
خموشی دوپہر ہو دو گھڑی بات
مجھے بھاتا ہے ہلکانا تمہارا
دہن گل کی کلی ہے گل جھڑی بات
بندھے مضمون پر کھولو نہ منہ بحرؔ
مزا دیتی نہیں کانوں پڑی بات
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |