نہ کہہ حق میں بزرگوں کی کڑی بات

نہ کہہ حق میں بزرگوں کی کڑی بات
by امداد علی بحر
302762نہ کہہ حق میں بزرگوں کی کڑی باتامداد علی بحر

نہ کہہ حق میں بزرگوں کی کڑی بات
کہیں گے لوگ چھوٹا منہ بڑی بات

کہے اک بات پھولے سو شگوفے
شریروں نے بنائی پھلجھڑی بات

متانت ہے بہت کم بولتی میں
خموشی دوپہر ہو دو گھڑی بات

مجھے بھاتا ہے ہلکانا تمہارا
دہن گل کی کلی ہے گل جھڑی بات

بندھے مضمون پر کھولو نہ منہ بحرؔ
مزا دیتی نہیں کانوں پڑی بات


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.