نہ یہ شیشہ نہ یہ ساغر نہ یہ پیمانہ بنے

نہ یہ شیشہ نہ یہ ساغر نہ یہ پیمانہ بنے
by اصغر گونڈوی
298075نہ یہ شیشہ نہ یہ ساغر نہ یہ پیمانہ بنےاصغر گونڈوی

نہ یہ شیشہ نہ یہ ساغر نہ یہ پیمانہ بنے
جان مے خانہ تری نرگس مستانہ بنے

پرتو رخ کے کرشمے تھے سر راہ گزر
ذرے جو خاک سے اٹھے وہ صنم خانہ بنے

کار فرما ہے فقط حسن کا نیرنگ کمال
چاہے وہ شمع بنے چاہے وہ پروانہ بنے

اس کو مطلوب ہیں کچھ قلب و جگر کے ٹکڑے
جیب و دامن نہ کوئی پھاڑ کے دیوانہ بنے

رند جو ظرف اٹھا لیں وہی ساغر بن جائے
جس جگہ بیٹھ کے پی لیں وہی مے خانہ بنے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.