واعظ بتان دیر سے نفرت نہ کیجیئے
واعظ بتان دیر سے نفرت نہ کیجیئے
کج بحثیٔ مجاز و حقیقت نہ کیجیے
اٹھیے نہ آپ بزم سے غصہ میں اس قدر
جاتا ہوں میں حضور قیامت نہ کیجیئے
یاد آ ہی جاتا ہے کبھی ناصح کا قول بھی
سب کیجیئے جہاں میں محبت نہ کیجیئے
بیداد اور اس پہ یہ تاکید الحذر
آ جائے دم لبوں پہ شکایت نہ کیجیئے
زندوں میں اب شمار نہیں حضرت عزیزؔ
کہتے تھے آپ سے کہ محبت نہ کیجیئے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |