واعظ کے میں ضرور ڈرانے سے ڈر گیا
واعظ کے میں ضرور ڈرانے سے ڈر گیا
جام شراب لائے بھی ساقی کدھر گیا
بلبل کہاں بہار کہاں باغباں کہاں
وہ دن گزر گئے وہ زمانہ گزر گیا
ایسی ہوا چلی مری آہوں کی رات کو
سب آسماں پہ خرمن انجم بکھر گیا
اچھا ہوا جو ہو گئے وحدت پرست ہم
فتنہ گیا فساد گیا شور و شر گیا
کعبے کی سمت سجدہ کیا دل کو چھوڑ کر
تو کس طرف تھا دھیان ہمارا کدھر گیا
پھر سیر لالہ زار کو ہم اے صباؔ چلے
آئی بہار داغ جنوں پھر ابھر گیا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |