واہ کیا خوب مہ لقا دیکھا

واہ کیا خوب مہ لقا دیکھا (1934)
by ابراہیم عاجز
324624واہ کیا خوب مہ لقا دیکھا1934ابراہیم عاجز

واہ کیا خوب مہ لقا دیکھا
جلوہ اس کا ہر ایک جا دیکھا

وہ عیاں تھا تو شے نہیں دیکھا
جب ہوئی شے عیاں تو کیا دیکھا

وحدت صرف آئی کثرت میں
پردہ اس پر پڑا ہوا دیکھا

دیر میں ہے نہ وہ حرم میں ہے
لیکن اس کو ہر ایک جا دیکھا

سر کہا جس نے سر گیا اس کا
عارفوں نے یہ آزما دیکھا

بحر کوزے میں کب سماتا ہے
عقل کا تنگ حوصلہ دیکھا

دید ہے جس کی عین بینائی
نہیں دیکھا اسے تو کیا دیکھا

ابن مریم سے بھی تو کچھ نہ ہوا
درد دل ہائے لا دوا دیکھا

بادشاہی میں وہ کہاں حاصل
فقر میں ہم نے جو مزا دیکھا

بلبل خوش نوا کو اے عاجزؔ
گل و گلزار سے جدا دیکھا


This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries).