واہ کیا ہم کو بنایا اور بنا کر رہ گئے

واہ کیا ہم کو بنایا اور بنا کر رہ گئے
by پنڈت جواہر ناتھ ساقی
317239واہ کیا ہم کو بنایا اور بنا کر رہ گئےپنڈت جواہر ناتھ ساقی

واہ کیا ہم کو بنایا اور بنا کر رہ گئے
وصل کا مژدہ سنایا اور سنا کر رہ گئے

لے گیا شوق اس کے در تک پھر کمی ہمت نے کی
حلقۂ در کو ہلایا اور ہلا کر رہ گئے

میں نے جو اپنے دل گم گشتہ کی پوچھی خبر
سر ہلایا مسکرائے مسکرا کر رہ گئے

غیرت دشمن کی خاطر میری غیرت لائی رنگ
مجھ کو محفل میں بلایا اور بلا کر رہ گئے

کام رونے سے بھی ساقیؔ اپنا کچھ نکلا نہیں
لکھا قسمت کا مٹایا اور مٹا کر رہ گئے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.