وحشت میں ہر اک نقشہ الٹا نظر آتا ہے

وحشت میں ہر اک نقشہ الٹا نظر آتا ہے
by ظریف لکھنوی

وحشت میں ہر اک نقشہ الٹا نظر آتا ہے
مجنوں نظر آتی ہے لیلیٰ نظر آتا ہے

اے مرغ سحر ککڑوں کوں بول کہیں جلدی
تو بھی شب فرقت میں گونگا نظر آتا ہے

داڑھی کو تری واعظ سب دیکھ کے کہتے ہیں
وہ قصر تقدس کا چھجا نظر آتا ہے

باز آئے محبت سے اے عشق خدا حافظ
الفت میں جسے دیکھو اندھا نظر آتا ہے

کچھ تجھ کو خبر بھی ہے دیکھ آئنے میں صورت
او ترچھی نظر والے بھینگا نظر آتا ہے

سوراج کے چکر میں رہتے تھے جو سرگرداں
ان لوگوں کو اب خالی چرخا نظر آتا ہے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse