وزن اب ان کا معین نہیں ہو سکتا کچھ

وزن اب ان کا معین نہیں ہو سکتا کچھ
by اکبر الہ آبادی

وزن اب ان کا معین نہیں ہو سکتا کچھ
برف کی طرح مسلمان گھلے جاتے ہیں

داغ اب ان کی نظر میں ہیں شرافت کے نشاں
نئی تہذیب کی موجوں سے دھلے جاتے ہیں

علم نے رسم نے مذہب نے جو کی تھی بندش
ٹوٹی جاتی ہے وہ سب بند کھلے جاتے ہیں

شیخ کو وجد میں لائی ہیں پیانوں کی گتیں
پیچ دستار فضیلت کے کھلے جاتے ہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse