وقت تزئیں جو دکھائے وہ صفا سینے کو
وقت تزئیں جو دکھائے وہ صفا سینے کو
منہ دکھانے کی نہ پھر جا رہے آئینے کو
غم نہیں محفل جاناں میں نہیں صدر نشیں
اس نے سینے میں تو جاوے ہے مرے کینے کو
اے صنم تجھ کو جو پہنچا وہ خدا کو پہنچا
زینہ عرش سمجھتا ہوں ترے زینے کو
شال شاہی سے زیادہ ہے مجھے کملیٔ فقر
جانتا پشم برابر ہوں میں پشمینے کو
ہم وہ حاتم ہیں کہ جو صورت قارون اے شادؔ
ساتھ لے جائیں گے زر بانٹ کے گنجینے کو
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |