وقت رخصت چلتے چلتے کہہ گئے

وقت رخصت چلتے چلتے کہہ گئے
by ناطق لکھنوی
318233وقت رخصت چلتے چلتے کہہ گئےناطق لکھنوی

وقت رخصت چلتے چلتے کہہ گئے
اب جو ارماں رہ گئے سو رہ گئے

جلد باز ارماں ترے دیدار کے
خون ہو کر آنسوؤں میں بہہ گئے

عمر بھر سوچا کیے سمجھے نہ ہم
آنکھوں آنکھوں میں وہ کیا کیا کہہ گئے

کیا چھپاتا ہے مرا حال اے طبیب
کہنے والے میرے منہ پر کہہ گئے

اس کی منزل تک نہ پہنچا ایک بھی
سب مسافر راستے میں رہ گئے

پہلے ناطقؔ دل جگر میں درد تھا
اب سراپا درد بن کر رہ گئے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.