وہ اندھیرا ہے جدھر جاتے ہیں ہم
وہ اندھیرا ہے جدھر جاتے ہیں ہم
اپنی دیواروں سے ٹکراتے ہیں ہم
کاٹتے ہیں رات جانے کس طرح
صبح دم گھر سے نکل آتے ہیں ہم
بند کمرے میں سکوں ملنے لگا
جب ہوا چلتی ہے گھبراتے ہیں ہم
ہائے وہ باتیں جو کہہ سکتے نہیں
اور تنہائی میں دہراتے ہیں ہم
زندگی کی کشمکش باقیؔ نہ پوچھ
نیند جب آتی ہے سو جاتے ہیں ہم
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |