وہ اور تسلی مجھے دیں ان کی بلا دے

وہ اور تسلی مجھے دیں ان کی بلا دے
by بیخود دہلوی

وہ اور تسلی مجھے دیں ان کی بلا دے
جاتے ہوئے فرما تو گئے صبر خدا دے

ہر بات کا اللہ نے بخشا ہے سلیقہ
لڑنا بھی مزا دے ترا ملنا بھی مزا دے

اس طرح بھی غش سے کہیں ہوتا ہے افاقہ
یا زلف سنگھا یا مجھے دامن کی ہوا دے

دم چڑھنے لگا غصے کے تیور جو بنائے
نازک ہو جو اتنا وہ مجھے خاک سزا دے

کمبخت نے سب کھول دیئے راز محبت
یہ کس نے کہا تھا تجھے بیخودؔ کو پلا دے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse