وہ شاہ حسن جو بے مثل ہے حسینوں میں

وہ شاہ حسن جو بے مثل ہے حسینوں میں
by مرزارضا برق

وہ شاہ حسن جو بے مثل ہے حسینوں میں
کبھی فقیر بھی تھا ان کے ہم نشینوں میں

اگر حیات ہے دیکھیں گے ایک دن دیدار
کہ ماہ عید بھی آخر ہے ان مہینوں میں

نہ اختلاط نہ وہ آنکھ ہے نہ وہ چتون
یہ کیا سبب کہ پڑا فرق سب قرینوں میں

نہیں بتوں کے تصور سے کوئی دل خالی
خدا نے ان کو دئیے ہیں مکان سینوں میں

مآل کار وہی سب کا ہے وہی آغاز
ہزار فرق کریں خود پرست دینوں میں

عبث حریص ہوس سے ذلیل ہوتے ہیں
امٹ ہے برقؔ جو تحریر ہے جبینوں میں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse