وہ چل کے ناز سے اے دل ادھر کو دیکھتے ہیں

وہ چل کے ناز سے اے دل ادھر کو دیکھتے ہیں
by صفدر مرزا پوری

وہ چل کے ناز سے اے دل ادھر کو دیکھتے ہیں
ہم ان کی چال کو ان کی نظر کو دیکھتے ہیں

ہم ان کی آنکھ کو ان کی نظر کو دیکھتے ہیں
وہ بزم غیر میں دیکھیں کدھر کو دیکھتے ہیں

سمجھ میں کچھ نہیں آتا یہ کیا قیامت ہے
سب اہل حشر اسی فتنہ گر کو دیکھتے ہیں

نہ اس نے جان چرائی نہ اس نے منہ موڑا
ہم ان کی تیغ کو اپنے جگر کو دیکھتے ہیں

ہماری طرح کسی کو یہ کیا اجاڑے گا
فلک کو دیکھ کے ہم اپنے گھر کو دیکھتے ہیں

ہمارا حال کوئی دیکھتا نہیں صفدرؔ
سب اہل بزم انہیں کی نظر کو دیکھتے ہیں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse